حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام جمعہ قم آیت الله سید محمد سعیدی نے آج قم میں نماز جمعہ کے خطبات کے دوران جو کہ 1399 شمسی قمری سال کی پہلی نماز جمعہ تھی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے القابات میں سے ایک کریمہ کو قرار دیا اور بیان کیا کہ انفاق اور احسان کرنا کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ علیہم السلام کی اہم ترین خصوصیات میں سے ہیں اور یہ خاتون ذاتی پر پاکیزہ وجود کی مالک تھیں.
انہوں نے مزید کہا کہ : حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا غیر محرموں اور عفت و سلوک کے معاملات میں ہماری بیٹیوں کے لئے ایک مثالی نمونہ ہیں ، کیونکہ یہ خاتون پاکیزہ خواتین کی بہترین مثال ہیں۔
امام جمعہ قم نے کہا کہ کورونا کے دوران ، رہبر معظم انقلاب نے عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے میدان میں اترے ، اور ہمارے عزیز و پرعزم لوگوں نے ، اس وائرس سے نمٹنے کے لئے ، رضا کار افراد کو تیار کیا اور مساجد کو امداد رسانی کے مرکز میں تبدیل کر دیں تاکہ اس وائرس سے نمٹنے میں مدد ملے۔
آیت اللہ سعیدی نے تقویٰ کی رعایت کرنے کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ تقویٰ کی بنیاد عقیدے پر ہے، اور جو بھی پرہیزگار ہونا چاہتا ہے وہ گناہ کے مرتکب ہونے سے پریشان ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانی ان جرائم میں سے ایک ہے جو کسی خاص حکومت اور ملک سے مخصوص نہیں ہے ،تقریباً تمام ممالک کسی نہ کسی طرح بدعنوانی میں مبتلا ہیں، لیکن بدعنوانی سے نمٹنے کا طریقہ اہم ہے۔امام
آیت اللہ سعیدی نے کہا کہ فساد، فساد ہے ، چاہے وہ جہاں بھی واقع ہو ، حکومت کو اس سے بڑے پیمانے پر ، بھرپور طریقے سے اور بلا امتیاز سلوک کرنا چاہئے۔ اگر فتنہ و فساد کی جڑیں باقی رہیں تو ، وہ بڑھنے کے ساتھ معاشرے میں جاری رہیں گے اور اس کی وجہ سے ادارے ناکام ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے جوانوں پر ضروری ہے کہ وہ ترجیحات طے کریں اور بدعنوانی کے مراکز کا مقابلہ کریں اور ہر لباس میں موجود ہر ساز و سامان اور عہدیدار اگر فساد پھیلائے تو ان سے سنجیدہ اور عبرت ناک طریقے سے نمٹا جانا چاہئے۔
امام جمعہ نے اس بات کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی کہ فتنہ و فساد کے خلاف جنگ کے اثرات کو مستقل کرنے کے لئے ، ملک کو چلانے کی ذمہ داری پُر عزم اور غیر وابستہ جوانوں کے سپرد کی جانی چاہئے ، بصورت دیگر نفرت انگیز اور نسل پرست امریکی نظام کے دشمن اس نظام کو آگے بڑھنے نہیں دیں گے۔
آیت اللہ سعیدی نے مزید کہا کہ فتنہ و فساد کے خلاف جنگ میں پارلیمنٹ کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے ، پارلیمنٹ کو مختلف سیاسی جماعتوں کے معاملات میں شامل نہیں ہونا چاہئے ، پارلیمنٹ کو حکومت کی سرگرمیاں مزید بڑھانے پر زور دینا چاہیے.
آخر میں انہوں نے کہا کہ تمام لوگوں کو خصوصا ہماری خواتین کو عفت و حجاب کے میدان میں انقلابی ہونا چاہئے اور جو لوگ حجاب اور عفت کے مقابلے میں ضد کرتے ہیں، عدلیہ کو ان کا سختی سے مقابلہ کرنا ہوگا۔